والمارٹ کی کیشیئر نے بےیقینی سے پہلے میرے لائیسنس کو دیکھا
پھر میرے چہرے کو گھورا
پھر دوبارہ لائیسنس کو
کیونکہ ڈی-ایم-وی کی تصویر میں میری نظریں قدراً جُھکی ہوئی اور بانچھیں کِھلی ہوئی تھیں۔
میری تصویر کو مُختلف زاویوں سے،
بدلتی دُھوپ میں،
پَلٹ پَلٹ کر مُعائنہ کرتے ہوئے کہنے لگی،
"تم اصل میں گوری لگتی ہو”
"مشرقی"
اُس نے اپنے لمبے ناخُن سے ثبوت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے
میری تصویر پہ فتویٰ جاری کیا۔
اور پھر باری باری
اپنے تمام خدشات کی فہرست اُنگلیوں پہ گِننے لگی
جیسے اُس نے مجھے مُلزموں کی قطار میں بیڑیاں پہنے پکڑا ہو
میں نے معذرت کے ساتھ چند وجوہات بیان کرنا چاہیں،
اپنے ماں باپ کو الزام دینا چاہا،
اُسے وِراثت میں ملنے والے خَدوخال کی تِھیوری سمجھانا چاہی،
اپنے بھائی کے بالوں کے ہلکے
اپنی بَہن کے آنکھوں کے پُتلے
اپنے چہرے کی گولائی
دِکھانا چاہی۔
ہماری پیدائیشی ناک نقشے پہ ہمارا کیا زُور
جب نَشئی پَلکیں چڑھا کے
چینی ڈرائیوروں کا مَذاق بناتے ہیں،
گَلی کے غُنڈے میری سائیکل کو دیکھ کہ
اِے مِراسی! کے نعرے لگاتے ہیں،
دَفتر میں آفسر جب میری ہَمدردی کو بےدردی سے رَد کر دیتے ہیں
ہم اپنی رنگت میں دُو طرفہ مَوافقت رکھتے ہیں مگر ہماری دُہری قَومیت اِس عورت کیلئے صِرف ایک لفظ ہے:
"مَشرقی"
اُس کا فیصلہ اَٹل ہے
جیسے اُس میں میرے چہرے کی کُوریئن حقیقت بدلنے کی طاقت ہو
جیسے میں بُھول گئی ہوں کہ
سُورج کِس سِمت سے طُلوع ہوتا ہے
یا میرا چہرہ کِس رُخ کو مُڑا ہوا ہے
جیسے وہ میرے بارے میں کوئی غَیبی راز جانتی ہے
کہ جب میں سامان کی قیمت ادا کر کے باہر نِکلوں گی
تو اپنے دِیو پہ سوار ہو کے
مَشرق کی طرف اُڑ جاؤں گی