Oriental

Jenny Yang Cropp

The Wal-Mart cashier stares at my license, my face,
my license again, doesn’t believe that’s me
in the picture, eyes slanted because I smiled
too much, showed my teeth to the DMV. You look
white in real life
, she says and inspects the photo
a few more times at different angles, intervals,
degrees of light. Oriental, she says, tapping
one long fake nail on her proof. She names me
the way we all must name the things we fear,
like she’s picked me from a line-up, found me
hiding in plain sight. At first, I want to apologize,
offer an explanation, blame it on my mother
or my father, tell her about dominant and recessive
traits, my brother’s coarse hair, my sister’s eyes,
my round face. We can’t help what we inherit—
the drunk at a party who thought it was safe
to pull his eyelids back and mock a Chinese taxi driver,
an ex who laughed when I wanted a bicycle
and asked if I’d be making deliveries, the Japanese
boss who frowned and shook her head
when I tried to commiserate. Our ability
to hold both sides in our skin makes no sense
to them, to this woman who repeats oriental
for emphasis after I’ve said I’m half-Korean,
as if I’m mistaken about which way the sun rises
or which direction I face, as if she’s sure
when she takes my check, I’ll go out to the parking lot,
untie my dragon, and fly away, due east.

مشرقی

Shahzadi Laibah Burq

Translator's Note

والمارٹ کی کیشیر گھورتی ہے، میرے للائسنس کو، میرے چہرے کو
پھر سے لائسنس کو، اسے یقین نہیں آتا کہ یہ میں ہی ہوں
تصویر میں، آنکھیں کھنچیں ہویں ہیں کیونکہ ہنستے ہويے
میں نے کچھ زیادہ دانت دکھايے تھے، تم لگتی ہو
،گوری اصل زندگی میں، اس نے کہا اور پھر میری تصویر کو
کئ مرتبہ، مختلف زاويوں سے، وقفوں سے
روشنی میں غور سے دیکھا۔ مشرقی، وہ کہتی ہے تصدیق کرتے ہويے
،اپنے لمبے ناخنوں سے۔ وہ مجھے نام دیتی ہے۔
،کچھ اس طرح جس طرح ہم خوفناک اشیاء کو نام دیتے ہیں
،جیسے اس نے مجھے کسی فہرست میں سے ڈھونڈھا ہو
پوشیدہ مگر عیاں جگہ سے۔ میرا پہلا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ میں اس سے معافی مانگوں
کوئی وضاحت پیش کروں، الزام دوں اپنی ماں
،یا باپ کو، اسے بتاؤں غالب اور مغلوب
خصلتوں کے بارے میں، میرے بھائی کے کھردرے بال، میری بہن کی آنکھیں
میرا گول چہرہ، ہم تبدیل نہی کرسکتے جو ہمیں وراثت میں ملا ہے–
،پارٹی میں ایک مدہوش شخص نے مناسب سمجھا
 اپنی پلکیں گھما کرچینی ٹیکسی ڈرائیور کا مذاق اڑانا
ایک سابقہ محبوب جو ہنس پڑا میری سائیکل کی خواہش پر
اور پوچھنے لگا کیا اب تم ڈلیوریز کرو گی؟ میرے جاپانی
افسر کے ماتھے پر بل آ گئے جب میں نے ہمدردی کا اظہار کیا. یہ قوت
کہ ہماری جلد میں مشرق اور مغرب دونوں کا امتزاج ہے معنی نہیں رکھتی
،ان کے لئے اوراس عورت کے لئے جو پھر دہراتی ہے مشرقی
اپنی بات کو وزن دینے کے لیے جب کہ میں نے کہا میں آدھی کورین ہوں
جیسے میں بے خبر ہوں کہ سورج کس سمت سے نکلتا ہے
یا میرا رخ کس سمت میں ہے، گویا اسے یقین ہے
میرے چیک لینے کے بعد، میں باہرپارکنگ لاٹ میں جاکر
کھول دوں گی اپنا ڈریگن اور اڑ جاؤنگی جاؤں گی، طرف مشرق

Share This Urdu Translation


مَشرقی

Asna Nusrat

والمارٹ کی کیشیئر نے بےیقینی سے پہلے میرے لائیسنس کو دیکھا
پھر میرے چہرے کو گھورا
پھر دوبارہ لائیسنس کو
کیونکہ ڈی-ایم-وی کی تصویر میں میری نظریں قدراً جُھکی ہوئی اور بانچھیں کِھلی ہوئی تھیں۔

میری تصویر کو مُختلف زاویوں سے،
بدلتی دُھوپ میں،
پَلٹ پَلٹ کر مُعائنہ کرتے ہوئے کہنے لگی،
 "تم اصل میں گوری لگتی ہو”
"مشرقی"
اُس نے اپنے لمبے ناخُن سے ثبوت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے
میری تصویر پہ فتویٰ جاری کیا۔

اور پھر باری باری
 اپنے تمام خدشات کی فہرست اُنگلیوں پہ گِننے لگی
جیسے اُس نے مجھے مُلزموں کی قطار میں بیڑیاں پہنے پکڑا ہو
میں نے معذرت کے ساتھ چند وجوہات بیان کرنا چاہیں،
اپنے ماں باپ کو الزام دینا چاہا،
اُسے وِراثت میں ملنے والے خَدوخال کی تِھیوری سمجھانا چاہی،
اپنے بھائی کے بالوں کے ہلکے
اپنی بَہن کے آنکھوں کے پُتلے
اپنے چہرے کی گولائی
دِکھانا چاہی۔
ہماری پیدائیشی ناک نقشے پہ ہمارا کیا زُور

جب نَشئی پَلکیں چڑھا کے
چینی ڈرائیوروں کا مَذاق بناتے ہیں،
گَلی کے غُنڈے میری سائیکل کو دیکھ کہ
اِے مِراسی! کے نعرے لگاتے ہیں،
دَفتر میں آفسر جب میری ہَمدردی کو بےدردی سے رَد کر دیتے ہیں

ہم اپنی رنگت میں دُو طرفہ مَوافقت رکھتے ہیں مگر ہماری دُہری قَومیت اِس عورت کیلئے صِرف ایک لفظ ہے:
"مَشرقی"

اُس کا فیصلہ اَٹل ہے
جیسے اُس میں میرے چہرے کی کُوریئن حقیقت بدلنے کی طاقت ہو
جیسے میں بُھول گئی ہوں کہ
سُورج کِس سِمت سے طُلوع ہوتا ہے
یا میرا چہرہ کِس رُخ کو مُڑا ہوا ہے
جیسے وہ میرے بارے میں کوئی غَیبی راز جانتی ہے
کہ جب میں سامان کی قیمت ادا کر کے باہر نِکلوں گی
تو اپنے دِیو پہ سوار ہو کے
مَشرق کی طرف اُڑ جاؤں گی

Share This Urdu Translation