Hybrid Genre

Thousand Languages Issue 2

Hayden's Ferry Review Issue 48

The Politics of Metamorphosis

Katie Farris

Although generally you will not find it to be so, in this village, the girl’s belly is held in high esteem. Her husband, dead after his tractor ran over an unseen rock and capsized, left his seed there. They crowded her to protect her from the sight of his death, for she was almost ready to give birth. The child! The child! they whisper, pressing against her with their somber sweaty hands (for her husband was a loved man, a powerful man). They crowd her in the hopes that she will birth something better than they are. Suddenly she is a part of—what? In stories, girls are changed into cows or trees or rivers, or they are made to lie with swans and bulls and rivers. Even eating an innocent berry on the forsaken moor can get one pregnant by some vegetable god.

They say that the girl has ripened, is about to produce fruit. Her husband would not have fruited, ripened, even if he hadn’t died. And so the girl has learned that the location of her metamorphosis is her womb. But what does the girl want? And what the womb?

The girl cannot breathe. The child moves like an earthquake within her, shows its handprint, its footprint, through the skin of her belly. The girl wants it to wrap its hand around her finger. She wants it out. She wants to be alone. She wants nothing more than to steal chocolates and crouch someplace alone, hidden, alone, to eat.

The girl runs. She runs until she feels a warning spasm in her back. She stops at the graveyard. She can see that the last season of digging found the same old dirt buried beneath the new ashes, the new bones, beneath the midden heap and the broken crockery, beneath the stories that couldn’t change, beneath the this and the that of the words the villagers speak. It is clear, she reminds herself, that a bone is a bone, no matter where it’s found.

افسانئہ تغیرِ ہئیت

Asna Nusrat | عثنہ نصرت

Translator's Note

یوں ہمیشہ نہیں ہوتا لیکن گاؤں میں اس لڑکی کی کوکھ کو قابل احترام مانا جا تا تھا۔ اس کے بچے کا باپ خودتو ٹریکٹر کے ساتھ ہونیوالے حادثے کی نظر ہو گیا لیکن اپنی نشانی پیچھے چھوڑ گیا۔ حادثہ کی وجہ: ایک ٹیلہ جونظروں سے اوجھل ہوتے ہی ٹریکٹر سے یوں ٹکرایا کہ ایک جھٹکے میں سب خاک ہو گیا۔ یہ نئی نویلی بیوہ کچھ ہی دنوں میں ماں بننے والی تھی اس لئے گاؤں والوں نے عہد کیا کہ اس کی بیوگی کی خبر اس تک پہنچنے نہ دینگے۔
"!ہائے یہ بچہ! یہ بچہ"
گاؤں والوں کی سرگوشیوں نے ہو نیوالی ماں کو گھیر رکھا تھا۔ دھوپ اور پسینے سے بھیگے ہاتھوں نے ماں اور بچے کو اپنی آغوش میں سمیٹا ہوا تھا۔ اور کیوں نہ کر تے؟ مرحوم بڑا ہی رعب دار، ہر دلعزیز شخص تھا۔
گاؤں والے ایک آس لئے بیٹھے تھے۔ آنےوالا ہم سے بہتر ہوگا۔ انکے خوابوں میں یہ معمولی لڑ کی ایک روایتی کردار بن چکی تھی۔بالکل جس طرح قصے کہانیوں میں عورت کو گاۓ یا درخت یا دریا بنا دیا جا تا ہے یا ان کے ہنسوں، بیلوں یا دریاؤں کے ساتھ مباشرت کے خاکے کھینچے جاتے ہیں۔وہی روا تیں جہاں کوئی خداۓ نبات ایک معصوم عورت کو باغ ممنوع کا پھل چکھنے پرآ بروریز کر دیتا ہے۔
گاؤں والے کہہ رہے ہیں اس لڑکی کی کوکھ تیار ہے ۔کسی بھی لمحے نومہینوں کی محنت کا پھل جنم لے سکتا ہے۔ لیکن اس کا شوہر زندہ ہوتا بھی تو کبھی پھل پھول نہ پاتا۔ اور یوں اس عورت نے جان لیا کہ اس کی کوکھ میں ہی اس کی تبد یلی, اس کے تغیر کا جنم ہوگا۔ مگر وہ کیا چاہتی ہے؟ اور اس کی کوکھ کیا چاہتی ہے؟
 وہ لڑکی بے دم ہے، ہر چڑھتی سانس گن رہی ہے۔ بچہ پیٹ میں زلزلے کی طرح حرکت کر رہا ہے۔ اس کے ننھے ہاتھ اور پیر ماں کے پیٹ کی دیواروں پر اپنے نشان بنارہے ہیں۔ ماں اپنے بچے کی ننھی انگلیوں کو چھونا چاہتی ہے۔ وہ اپنے بچے کو دنیا میں لانے کے لئے بے صبر ہے۔ وہ اکیلے رہنا چاہتی ہے۔ کہیں دور بھاگ جانا چاہتی ہے جہاں وہ تنہائی میں بیٹھ کے مٹھائی کھا سکے۔
 وہ لڑ کی بھا گنے لگتی ہے اور بھاگتے بھاگتے اس کی کمر میں ایک زبردست چپک آجاتی ہے۔ وہ ایک قبرستان کے پاس ٹھہر جاتی ہے۔ اسے نظر آرہا ہے کہ قبروں کی کھدائی میں وہی پرانی مٹی نئی استھیوں نئی ہڈیوں کے نیچے دبا دی جاتی ہے، وہی پرانی مٹی اور اس کے اوپر گلے سڑے کوڑھے کا ڈھیر اور ٹوٹے برتنوں کی کرچیاں، وہی ٹوٹی ہوئی کہانیاں جوکبھی چٹخ کے پھر بن نہ سکیں، گاؤں والوں کی ادھر ادھر کی باتیں۔
 اب یہ ثابت ہے ، وہ اپنے آپ سے دہراتی ہے، کہ ایک مردہ ڈھانچہ مردار ہی رہے گا بیشک جہاں سے بھی نمودار ہوا ہو۔

Share This Translation